لفظ جب تک پڑھنے والے کے دل میں نہ اترے بے جان بے مول ہی رہتا ہے۔
"عشق وہوس "
کہتے ہیں چاہ دیوانگی بن جائے تو عشق کہلاتی ہے۔ لیکن اصل میں چاہ آگہی کی
انتہا کو چھو لے توعشق بن جاتی ہے۔عقل عشق کی محافظ ہے اورچاہ عقل کے بغیر
محض ہوس ہے۔۔۔ طلب ہے۔۔۔ بےوقت کی بھوک ہے۔
عشق وہوس کی بےقراری میں بال برابر فرق ہے.اسی لیے طالب ومطلوب اکثراس کو پہچاننے میں غلطی کر جاتے ہیں۔ عشق وہوس دونوں کی تشنگی ایک سچائی ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ عشق مان لینے سر جھکا کر بیٹھنے اور جھولی پھیلانے کا نام ہے۔ جبکہ ہوس نہ صرف مانگنے بلکہ قبضہ کرنے کی شدید خواہش سے مشروط ہے۔۔۔ وہ خواہش جو پوری ہوبھی جائے پھر بھی پوری نہیں پڑتی۔
محبت کاروبار ہے۔ اس میں نفع نقصان ہی تو دیکھا جاتا ہے۔ لیکن اپنا نہیں محبوب کا۔ اور جس کاروبار میں اپنا نفع نقصان دیکھا جائے وہ" ہوس " ہے۔
بےغرض محبت تو ہم اللہ سے بھی نہیں کرسکتے۔ انسان تو دورکی بات ہے۔غرض کی تعریف اہم ہے کہ یہ لالچ ہے۔۔۔لذت ہے۔۔۔ ہوس ہے۔۔۔ خوف ہے۔۔۔ یا پھر ہماری چاہنے اورچاہے جانے کی معصوم سی خواہش ہے۔
عشق وہوس کی بےقراری میں بال برابر فرق ہے.اسی لیے طالب ومطلوب اکثراس کو پہچاننے میں غلطی کر جاتے ہیں۔ عشق وہوس دونوں کی تشنگی ایک سچائی ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ عشق مان لینے سر جھکا کر بیٹھنے اور جھولی پھیلانے کا نام ہے۔ جبکہ ہوس نہ صرف مانگنے بلکہ قبضہ کرنے کی شدید خواہش سے مشروط ہے۔۔۔ وہ خواہش جو پوری ہوبھی جائے پھر بھی پوری نہیں پڑتی۔
محبت کاروبار ہے۔ اس میں نفع نقصان ہی تو دیکھا جاتا ہے۔ لیکن اپنا نہیں محبوب کا۔ اور جس کاروبار میں اپنا نفع نقصان دیکھا جائے وہ" ہوس " ہے۔
بےغرض محبت تو ہم اللہ سے بھی نہیں کرسکتے۔ انسان تو دورکی بات ہے۔غرض کی تعریف اہم ہے کہ یہ لالچ ہے۔۔۔لذت ہے۔۔۔ ہوس ہے۔۔۔ خوف ہے۔۔۔ یا پھر ہماری چاہنے اورچاہے جانے کی معصوم سی خواہش ہے۔